امریکی شہر لاس اینجلس میں ہونے والے چوراسی ویں اکیڈمی ایوارڈ میں پاکستانی فلمساز شرمین عبید چنوئے نے اپنی فلم ’سیونگ فیس‘ کے لیے آسکر ایوارڈ جیت لیا ہے۔
آسکر ایوارڈز کی تاریخ میں شرمین پہلی پاکستانی ہیں جنہیں اس اعزاز سے نوازا گیا ہے۔
ایوارڈ حاصل کرنے کے بعد شرمین کا کہنا تھا کہ وہ یہ ایوارڈ اُن تمام پاکستانی لوگوں کے نام کرتی ہیں جو تیزاب سے جھلسائے جانے والی خواتین کی بحالی کے لیے کام کرتے ہیں۔
انہوں نے خاص طور پر یہ ایوارڈ اس فلم کے مرکزی کرداروں کے نام کیا جن میں پلاسٹک سرجن ڈاکڑ محمد جواد، رخسانہ اور ذکیہ (جن کے چہرے تیزاب سے جُھلسا دیئے گئے) شامل ہیں۔
شرمین نے پاکستان میں تبدیلی کے لیے کام کرنے والی تمام خواتین کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ’خواب دیکھنا کبھی مت چھوڑیں۔‘
شرمین عبید کو اس سے پہلےایمی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے۔
شرمین عبید کی فلم ’سیونگ فیس‘ کو قلیل دورانیے کی دستاویزی فلموں کے زمرے میں نامزد کیا گیا تھا۔
یہ فلم ایک پاکستانی نژاد برطانوی ڈاکٹر کی کہانی ہے جو کہ پاکستان میں عورتوں پر تیزاب پھینکے جانے کے واقعات کے پیشِ نظر اپنا وقت اور ہنر ان مظلوم عورتوں کی مدد کرنے کے لیے وقف کرتے ہیں۔
فلم کی کہانی سے پاکستانی معاشرے کے ایک افسوسناک پہلو پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والی شرمین عبید نے یہ فلم ہدایتکار ڈینیئل جنگ کے ساتھ مل کر تیار کی۔اس فلم کی ریلیز مارچ سنہ دو ہزار بارہ میں متوقع ہے۔
شرمین عبید اس سے پہلے ’پاکستانیز طالبان جنریشن‘ اور ’عراق: دی لوسٹ جنریشن‘ جیسی عالمی شہرت یافتہ فلموں کی ہدایتکاری بھی کر چکی ہیں۔